السلام علیکم سامعین!

سندھی لئنگویج اتھارٹی حیدرآباد کی جانب سے تیار کردہ سندھی کورس کے ساتھ میں ہوں، ڈاکٹر فہمیدہ حسین۔

اب تک کے   دس  اسباق میں، میں نے آپ کو سندھی الفاظ کی بنیادی ساخت کے بارے میں بتایا، جن کے حروف متحرک ہوتے ہیں اور یہ بھی بتایا کہ حرکات کن کن صورتوں میں تبدیل ہوتی ہیں۔ مذکر مؤنث، واحد جمع اور لفظ کے آخر میں حروفِ جار کے آنے کے بعد بھی حرکات میں تبدیلی آتی ہے۔

اس کے علاوہ میں نے سندھی کے جملوں میں حروفِ جار کا استعمال بھی کرکے دکھایا تھا۔  آج ان کو تھوڑا سا دہرا لیتے ہیں اور کچھ نئی باتیں بھی سیکھیں گے۔ اسماء! آپ بتائیے اردو  اور سندھی کے حروف جار کون کون سے ہوتے ہیں؟

اسماء:   اردو کے حروف جار ’میں‘،’ پر‘، ’کو‘، ’کی‘، ’کا‘  اور ’سے‘  ہوتے ہیں، جن کے لئے سندھی میں الفاظ ہیں ’میں‘، ’تے‘، ’کھے‘، ’ جی‘، ’ جو‘  اور’ساں‘۔

استاد:   اِن کو آپ پھر دہرائیے۔

حسن:  اردو میں حروف جار ’میں‘، ’پر‘، ’کو‘،’کی‘،’ کا‘ اور ’سے‘ ہوتے ہیں، جن کے لئے سندھی میں الفاظ ہیں: ’میں‘، ’تے‘، ’کھے‘،’ جی‘،’ جو‘  اور ’ساں‘۔

استاد:   ان الفاظ کا ہم جملوں میں استعمال بھی دیکھ چکے ہیں، مگر جو آخری لفظ ہے’سے‘ اس کے لئے سندھی میں چار الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔ حَسن! آپ کو وہ  یاد ہیں؟

حسن:  جی مئڈم! اردو لفظ ’سے‘ کے لئے سندھی میں ’ساں‘، ’ماں‘، ’تاں‘  اور ’کھاں‘  استعمال کئے جاتے ہیں۔

استاد:   اسماء! آپ ان کو جملوں میں استعمال کرکے دکھائیے۔

اسماء:   ’صبر سے بیٹھو‘  کے لئے کہیں گے       ’صبرَ ساں ویھُ‘۔

        کراچی  سے حیدرآباد  آؤ۔               کراچیءَ کھاں حیدرآباد  اَچُ۔

        کرسی سے اٹھو                   کرسیءَ   تاں  اُتھُ

        گھر سے باہر آؤ                   گھرَ  ماں باہر   اَچُ (سندھی کی مخصوص آواز  ’ت‘)

استاد:   ٹھیک ہے ان جملوں سے ہمیں معلوم ہوا کہ:

۱- جب اردو لفظ 'سے' کہتے ہیں اُس وقت اگر 'ساتھ'  کا مطلب نکلے تو سندھی میں 'ساں'  استعمال کرتے ہیں۔ جیسے: ’صبر سے بیٹھو‘  یعنی ’صبر کے ساتھ بیٹھو‘، ’رشید! جمیلہ کے ساتھ جاؤ‘ اگر کہنا ہو  تو کہیں گے: ’رشیدَ! جمیلہ ساں ونج‘ (سندھی کی مخصوص آواز ’ع‘)۔

۲-     اسی طرح جہاں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی بات ہو تو پھر کہتے ہیں 'کھاں'۔ 'کھاں' کے لیے میں مثال دوں گی۔ ’کراچی سے حیدرآباد‘ کے لئے ’کراچیءَ کھاں حیدرآباد‘۔

۳-     تیسرا لفظ ہے 'تاں'۔ اس کو اس وقت استعمال کرتے ہیں جب اردو میں جملے میں لفظ ’سے‘ کا مطلب ہو ’اوپر سے‘ یا ’پر سے ‘ جیسےہم کہیں ’میز سے کتاب اٹھاؤ‘، اس کو سندھی میں کہیں گے ’میزَ تاں کتاب کھنڑں‘  یا   ’چھت سے اترو‘ یعنی ’چھتِ تاں لھو‘۔

۴-     آخری حرف ہے 'ماں': جب کسی ایک چیز کو دوسری چیز کے اندر سے نکالنے کی بات ہو تو یہ حرف جار استعمال ہوتا ہے،جیسے: ’گھر سے باہر نکلو‘- ’گھر ماں باہر نکرُ ‘ یا اگر کہنا ہو ’الماری سے کپڑے نکالو‘۔ یہاں بھی اندر سے چیز نکالنے کی بات ہو رہی ہے۔ تو سندھی میں کہیں گے۔ ’الماریءَ  ماں کپڑا  کڈُھ‘۔ یہاں پر بھی ’ماں‘ استعمال کریں گے۔

اب آپ دونوں ان تمام جملوں کو ایک بار  دہرائیے۔

حسن:  ۱-  رشید جمیلہ کے ساتھ جاؤ       یعنی    رشیدَ!  جمیلہ ساں ونج      (سندھی کی آواز  ’ع‘)

۲-     کراچی سے حیدرآباد آؤ           کراچیءَ کھاں حیدرآباد  اَچُ

۳-     میز سے کتاب اٹھاؤ               میزَ تاں کتابُ کھنڑں     (سندھی کی مخصوص آواز’ډ‘)

۴-     گھر سے باہر نکلو                  گھرَ  ماں باہر نِکرُ

اسماء:   ۱-صبرَ   ساں ویھُ یعنی              صبر سے بیٹھو یا صبر کے ساتھ بیٹھو

۲-     گھرَ کھاں اسکول ونج              گھر سے اسکول جاؤ               (سندھی کی مخصوص آواز’ع‘)

 یعنی ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لئے’ کھاں‘ استعمال ہوگا۔

۳-     چھتِ تاں لھی اَچُ               چھت سے نیچے اتر  آؤ۔

استاد:      یہاں پر آپ نے ’تاں‘  کا استعمال کیا۔ یہ کب استعمال ہوتا ہے؟

اسماء:      جب ’سے‘ (کا مطلب) ’اوپرسے‘ ہوگا۔یعنی اوپر سے نیچے آنے کے معنوں میں 'تاں'  استعمال ہوگا۔

۴-     گھرَ ماں باہر اچُ                   گھر سے باہر آؤ

یعنی اندر سے باہر کے لئے 'ماں'  استعمال ہوگا۔

استاد:   یہاں پر دو جملوں پر غور کیجئے گا۔ ’گھر سے اسکول جاؤ‘  اور دوسرا ’ گھر سے باہر آؤ‘۔ ان دونوں کو  بظاہر آپ دیکھیں ایک جیسے لگتے ہیں، لیکنہم نے علحدہ علحدہ الفاظ استعمال کئے۔

        گھر سے اسکول جاؤ        کے لئے کہا      گھرَ  کھاں اسکول ونج              (سندھی کی آواز ’ع‘)

اور     گھر سے باہر آؤ   کے  لئے کہا      گھرَ ماں باہر اَچُ

ان میں کیا فرق ہے اسماء آپ بتا سکتی ہیں؟

اسماء:   مئڈم! ان میں سے یہ واضح ہوا کہ ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لئے 'کھاں' استعمال ہوتا ہے اور اندر سے باہر جانے کے لئے 'ماں'  استعمال ہوتا ہے۔

استاد:   ٹھیک ہے، ان چاروں الفاظ (ماں،  تاں، کھاں، ساں) کے آخری لاحقے یا  ’آں‘ کی آواز کو ہم سندھی کے چند الفاظ کے ساتھ ملاکر بھی استعمال کر سکتے ہیں جیسے: 'گھر'، 'گوٹھ'، ' اندر'،  'باہر'،  'ہیٹھ'، 'مَتھے' کو ہم اس طرح بھی کہہ سکتے ہیں۔

                اسماء گھر سے آئی ہے

                اسماء گاؤں سے آئی ہے

                اسماء اندر سے آئی ہے

                اسماء باہر سے آئی ہے

        اس طرح کے اگر جملے ہوں تو ہم اس طرح بھی کہہ سکتے ہیں:

                اسماء گھراں آئی آہے   (’گھر سے‘ کے لئے ملاکر ایک لفظ بنادیا ’گھراں‘)

                اسماء گوٹھاں آئی آہے   (اسماء  ’گوٹھ سے‘  آئی ہے)        (لفظ گوٹھ میں سندھی آواز ’ک‘ہے)

                اسماء اندراں آئی آہے    (یعنی’ اندر  سے ‘ آئی ہے)

                اسماء باہراں آئی آہے     (یعنی ’باہر سے‘  آئی ہے)

استاد:   اب ان کے علاوہ بھی بہت سارے الفاظ ہیں، جن کو ہم اسی طرح  ’آں‘  کا  لاحقہ لگا کر استعمال کرتے ہیں۔ لیکن چونکہ آج کے پروگرام کا وقت ختم ہو رہا ہے۔ تو مزید باتیں ہم پھر اگلے سبق میں کریں گے۔ تب تک کے لئے۔ خداحافظ۔