السلام علیکم سامعین!

سندھی لئنگویج اتھارٹی حیدرآباد کی جانب سے تیار کردہ سندھی کورس کے ساتھ، میں ہوں ڈاکٹرفہمیدہ حسین۔

میں نے آپ کو پچھلے سبق میں بتایا تھا کہ سندھی زبان کے جملے کی ساخت یا بناوٹ ایسی ہوتی ہے کہ اس میں مختلف الفاظ ایک جگہ جمع ہوتے ہیں۔ جیسے: اردو، انگریزی یا کسی بھی زبان کے جملے کئی الفاظ ملاکر بنائے جاتے ہیں۔ ایسے الفاظ میں سے آپ کو جو چیزیں اب تک میں نے بتائی ہیں، ان میں ’اسم‘، ’ضمیر‘، ’صفت‘  اور ’حرف جار‘ کے بارے میں میں نے بتایا تھا، جن کو noun، pronoun، adjective اور post position کہتے ہیں۔ ’اسم‘ چیزوں کے نام ہوتے ہیں، جیسے: ’قلم‘،’کاغذ‘ اور ’گھر‘  وغیرہ۔ ان الفاظ کی جگہ پر اگر کوئی ایسا لفظ استعمال ہو جو چیز کے نام کے بجائے  کچھ اور ہو۔ جیسے: ’میں‘، ’تم‘، ’یہ‘،’ وہ‘، تو ان کو ضمیر کہتے ہیں۔ ’صفات‘ چیزوں کی خوبیوں اور خامیوں کو ظاہر کرتی ہیں۔ جیسے:
’اچھا‘، ’برا‘  وغیرہ۔ اسی طرح حروف جار ہوتے ہیں، جیسے:’ میں‘، ’پر‘،’سے‘ وغیرہ۔ اِن تمام الفاظ کے علاوہ  الفاظ کی ایک  اور قسم ہوتی ہے جس کو ’فعل‘کہتے ہیں۔ یعنی جولفظ  کسی کام کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ جیسے:’لکھنا‘،’پڑھنا‘،’کھیلنا ‘ وغیرہ۔ فعل جملے کا سب سے اہم لفظ ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ پورے جملے کو کنٹرول کرتا ہے۔ مذکر، مؤنث، واحد ،جمع اور ہر طرح کی تبدیلی کے ساتھ یہ بھی تبدیل ہوتا ہے۔ اس کے لئے کوئی بھی زبان سیکھتے وقت فعل، اس کی قسمیں، ان کی گردانیں اور تبدیلیاں وغیرہ ضرور سکھائی جاتی ہیں۔ ہر زبان کے فعل ایک بنیادی لفظ سے نکلتے ہیں جسے مصدر یعنی Infinitiveکہتے ہیں۔سندھی زبان میں بھی بنیادی فعل مصدروں سے ہی نکلتے ہیں، اردو میں ایسا بنیادی لفظ یا مصدر آخر میں ’نا‘ کی آواز رکھتا ہے۔ جیسے: ’لکھنا‘، ’پڑھنا‘، ’کھیلنا‘،’دوڑنا‘، ’آنا‘، ’جانا‘۔ ان الفاظ میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ آخر میں ’نا‘ ہے۔  اس ’نا‘ کی جگہ سندھی میں ’ڑں‘ کی آواز ہوتی ہے، جو سندھی کی ایک مخصوص آواز ہے۔ یہ حرف سرائیکی اور پنجابی میں بھی ہوتا ہے اور اردودان حضرات بھی اسے ادا کر سکتے ہیں، اگر ’ڑ‘ کے ساتھ ’ن‘ غنا ملاکر ادا کریں تو ’ڑں‘ کہہ سکتے ہیں۔

لکھنا کے لئے    لکھنڑں                 پڑھنا کے لئے   پڑھڑں

آنا کے لئے       اچنڑں                  جانا کے لئے     ونجنڑں (مخصوص آواز ’ڃ‘)

کھانا کے لئے    کھائنڑں                        پینا کے لئے      پیئنڑں

اس طرح آپ بہت سارے الفاظ بنا سکتے ہیں۔ اگر آپ کو اردو کا لفظ آتا ہے اور اس کے آخر میں ’نا‘ ہے۔ اس کے متبادل لفظ میں آپ   ’نڑں‘ لگایں تو سندھی کا مصدر بنے گا۔ ان الفاظ کو ایک بار آپ کہہ کر بتائیے اسماء!

اسماء:   لکھنڑں، پڑھنڑں، اچنڑں، ونجنڑں۔       (وڃڻ)

استاد:   ٹھیک ہے۔ آپ بھی کہیے حسن!

حسن:  لکھنڑں، پڑھنڑں، اچنڑں،ونجنڑں، کھائنڑں،  پیئنڑں، گھمنڑں، پھرنڑں۔

استاد:   ٹھیک ہے۔ یہ وہ مصدر ہیں جن کے آخر میں ’ڑں‘ کی آواز ہے۔ ان مصدروں کو یا لفظ کی اس صورت کو جوں کا توں بھی استعمال کیا جاتا ہے، جیسے ہم کہیں ’لکھنا پڑھنا اچھی بات ہے‘۔ تو اس میں ’لکھنا  پڑھنا‘ اسی  صورت میں استعمال ہوا ہے جیسے مصدر کی صورت ہوتی ہے۔ سندھی میں بھی اسی طرح ہوتا ہے  ’لکھڑں  پڑھڑں سُٹھی گالھ آہے‘ یعنی ’لکھنا پڑھنا اچھی بات ہے‘۔ مگر ان الفاظ کا اصل کام ہے فعل بنانا۔ جیسے اردو میں ’لکھنا سے لکھ‘، لکھا، لکھوں گا، لکھتی ہے۔ اس طرح کے کئی الفاظ آپ بنا سکتے ہیں۔ اور ان سب کو فعل کی صورتیں کہتے ہیں۔ اسی طرح سندھی میں بھی ’لکھڑں‘ سے ’لکھ‘، ’لکھیو‘ ’لکھندس‘۔ الفاظ کی صورتیں بنتی ہیں، یہ صورتیں کس طرح بنتی ہیں اور ان کو کس طرح استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ بات آپ کو سمجھانا ضروری ہے، اردو میں مصدر سے آخری ’نا‘ ہٹانے سے جو لفظ بچتا ہے وہ ہے ’لکھ‘۔ اسی سے تمام الفاظ بنتے ہیں۔ سندھی میں بھی بالکل ایسے ہی ہوتا ہے۔ ’لکھڑں‘
 سے ’نڑں‘ نکال دیجئے تو بھی’ لکھ‘  بنتا ہے اردو کی طرح۔ جس کو بنیادی فعل، یا  بنیاد یعنیroot   کہتے ہیں۔ گرامر کی زبان میں اس کو امریہ فعل بھی کہتے ہیں۔' امر'  لفظ کا مطلب ہوتا ہے حکم۔ یعنی اگر آپ کسی سے کہیں گے ’لکھ‘  تو اس کا مطلب آپ اُس کو حکم دے رہے ہیں، یا پھر آپ التجا کر رہے ہیں۔ تو دونوں صورتوں میں اس کو انگریزی میں Imperative  کہتے ہیں اور اردو میں اور سندھی میں امریہ فعل کہتے ہیں۔ ایسے چند الفاظ آپ بنا سکتی ہیں، اسماء!

اسماء:   اردو میں        ’لکھنا ‘سے’ لکھ‘۔     سندھی میں بھی ’لکھڑں‘ سے ’لکھ‘۔

’پڑھنا‘ سے’ پڑھ‘۔   سندھی میں ’پڑھڑں‘سے ’پڑھ‘۔

’کھانا‘ سے ’کھا‘۔     تو سندھی میں ’کھائڑں‘ سے ’کھا‘۔

’پینا‘ سے ’پی‘  اور     سندھی میں ’پیئڑں‘ سے ’پی‘۔

استاد:   ٹھیک ہے۔ آپ بھی دہرائیے حسن!

حسن: اردو میں’ آنا‘ سے ’آ‘ ’آؤ‘۔ سندھی میں ’اچڑں‘ سے ’آ‘ ’آءُ‘ (عام طور پر 'اَچُ')۔ اردو میں ’جانا‘ سے ’جا‘، سندھی میں ’ونجڑں‘ سے ’ونج‘۔’ گھمڑں‘ سے ’گھم‘۔ ’پھرڑں‘ سے ’پھر‘۔ یہاں پر ایک چیز میں آپ کو بتانا چا ہوں گی کہ جب ہم سندھی میں کہیں گے’کھا‘۔’پی‘  تو اس میں تھوڑی سی ہلکی سی ’ءُ‘ کی آواز ملاکر کہیں گے۔ کھاءُ ’پیءُ‘۔ اسی طرح کچھ اور الفاظ جو ہیں ’آنا‘ سے’ آ‘ تو اسے بھی کہیں گے ’آءُ‘۔ سندھی میں ’اچڑں‘ سے’اچ‘ بھی کہتے ہیں اور ’آءُ‘ بھی کہتے ہیں۔ دونوں کہہ سکتے ہیں اردو (’آ‘ اور ’آؤ‘) کی طرح۔ اور اردو میں ’جانا‘ سے ’جا‘ بنے گا سندھی میں’ونجڑں‘ سے ’ونج ‘بنے گا۔ اس طرح ’گھمڑں‘ سے’ گھم‘، ’پھرڑں‘ سے ’پھر‘۔ اس کے علاوہ کچھ الفاظ اگر آپ کے ذہن میں آ رہے ہوں اردو کے،  تو ہم اُن کو تبدیل کرنا سیکھیں۔

حسن:  ’دھونا‘ سے ’دھوئڑں‘ اور ’دھو‘۔

        ’دوڑنا‘ سے ’ڈوڑڑں‘۔ (سندھی میں ’ڈ/ڊ‘  لگاتے ہیں)

        ’بھاگنا‘ سے ’بھجڑں‘ اور’بھَج‘۔ (سندھی کی مخصوص آواز ’ط‘)

        ’بیٹھنا‘ سے ’ویھڑں‘ اور ’ویھ‘۔

        ’چڑھنا‘ سے ’چڑھڑں‘ اور ’چڑھ‘۔

        ’اترنا‘ سے ’لھڑں‘ اور ’لھ‘۔

استاد:   تو یہ اصول اس طرح ہے کہ ہم ’ڑں‘  کی آواز مصدر سے نکال دیتے ہیں تو ایک بنیادی فعل بنتا ہے۔

 آج آپ نے سیکھا کہ فعل کی بنیادی صورت کیا ہوتی ہے اور یہ کہاں سے آتی ہے۔ اس کا استعمال اور استعمال کے اصول میں آپ کو اگلے سبق میں بتاؤں گی۔ تب تک کے لیے اجازت۔ خدا حافظ۔