السلام علیکم سامعین!

سندھی لئنگویج اتھارٹی کی جانب سے سندھی بول چال کے پروگرام کے ساتھ میں، ہوں ڈاکٹر فہمید حسین۔ تو آئیے سندھی سیکھتے ہیں۔

پچھلے سبق میں میں نے آپ کو بتایا تھا کہ سندھی زبان میں بنیادی فعلوں کو مختلف ضمیروں کے ساتھ کس طرح استعمال کرتے ہیں، ان کی جو صورتیں آپ کو بتائی گئیں وہ آگے چل کر مختلف زمانوں میں جملے بنانے میں معاون    ثابت ہوں گی۔ آئیے ایک بار ان کو دہرالیتے ہیں۔

اسماء آپ ضمیر متکلم ’میں‘ اور ’ہم‘ یعنی ’ماں‘ اور ’اساں‘ کے ساتھ بنیادی فعل کی صورت بنائیے۔

اسماء:   میں لکھوں۔    ماں لکھاں۔     ہم لکھیں۔      اساں لکھوں

میں پڑھوں۔    ماں پڑھاں۔    ہم پڑھیں۔     اساں پڑھوں

میں آؤں۔      ماں اچاں۔      ہم آئیں۔               اساں اچوں

میں جاؤں۔     ماں ونجاں (وڃان)      ہم جائیں۔     اساں ونجوں (وڃون)

(حسن  دہرائیں گے)

استاد:   حسن  اب آپ ضمیر حاضر ’تو‘ اور ’آپ‘ کے جملے بنیادی فعل کے ساتھ بناکر بتائیے۔

حسن:  تو  آئے۔              توں اچیں۔       آپ آئیں۔     توھاں اچو

تو  جائے۔      توں ونجیں (وڃين)      آپ جائیں۔     توھاں  ونجو۔ (وڃو)

تو  پڑھے۔      توں پڑھیں۔   آپ پڑھیں۔   توھاں پڑھو

تو  لکھے۔                توں لکھیں۔    آپ لکھیں۔    توھاں لکھو

استاد:   ٹھیک ہے، اب ضمیر غائب ’یہ‘ اور ’وہ‘ کے ساتھ بنیادی فعل کی بناوٹ دیکھتے ہیں۔ اسماء پہلے آپ بتائیں۔

اسماء:   وہ آئے۔       ہو  اچے۔      وہ آئیں۔                ہو  اچن

وہ جائے۔               ہو ونجے۔      وہ جائیں۔                                            ہو  ونجن (وڃن)

وہ لکھے۔                ہو لکھے ۔                وہ لکھیں۔      ہو لکھن

وہ  پڑھے۔     ہو پڑھے۔      وہ  پڑھیں۔    ہو  پڑھن

(حسن دہرائیں گے)

استاد:   مؤنث واحد میں تھوڑا سا حرکت کا فرق ہوتا ہے

ہوءَ   پڑھے۔    ہو  پڑھن  یا  ہیءَ      پڑھے(جمع)  ہی  پڑھن  وغیرہ

        ان صورتوں میں آپ نے دیکھا کہ اردو میں جمع کی صورت میں تینوں ضمیروں کے ساتھ فعل کس طرح تبدیل ہوتا ہے اور سندھی میں یہ کیسی صورت اختیار کرتا ہے اور کون کون سے لاحقے تبدیل ہوتے ہیں۔ ان کی مدد سے ہم مختلف زمانے یعنی زمانہ حال، زمانہ ماضی اور زمانہ مستقبل کے جملے بناسکتے ہیں۔

دونوں زبانوں کے فعل ان زمانوں میں ذرا سی مختلف راہ لیتے ہیں۔  ہوتا یہ ہے کہ اردو میں بنیادی فعل کے ساتھ جو معاون فعل لگتے ہیں ان کا اپنا pattern ہے اور سندھی کا اپنا۔ اردو میں تمام مذکر صورتوں میں بنیادی فعل کا لاحقہ معاون فعل میں چلا جاتا ہے اور خود بنیادی فعل میں 'تا' کا لاحقہ جوڑ دیا جاتا ہے یہ چیز آپ کو مثالوں سے زیادہ بہتر طور سمجھ میں آئے گی۔ بنیادی جملہ میں نے بنانا سکھایا تھا: ’میں لکھوں‘ لیکن یہ ایک نامکمل بغیر زمانے کی بناوٹ ہے، (جسے مضارع کہتے ہیں) اس کو زمانہ حال میں جب بدلنا ہو ہوگا تو یہ جملہ ہو جائے گا: ’میں لکھتا ہوں‘۔ یعنی بنیادی فعل ’لکھ‘ میں ’تا‘  کا لاحقہ لگایا تو ’لکھتا‘ بنا۔ اور معاون فعل میں 'اوں' کا لاحقہ لگایا تو (’ہونا‘ مصدر سے) ’ہوں‘ بنا۔ میں لکھ+تا ہوں۔  ’ میں پڑھتا ہوں‘، ’میں آتا  ہوں‘، ’میں جاتا  ہوں‘۔  یہ تو ہوا ضمیر متکلم کے ساتھ۔

ضمیر حاضر میں بھی اسی طرح لاحقے تبدیل ہوتے ہیں۔

مثلاً: ’تو لکھتا ہے‘۔  اس میں بھی بنیادی فعل میں ’تا‘  کا  لاحقہ لگا، جیسے ہم نے ضمیر متکلم کے ساتھ لگایا  اور’لکھتا‘  بن گیا۔ اسی طرح، ’اے ‘ کا لاحقہ معاون فعل کی صورت میں چلا گیا اور ’ہے‘ بن گیا۔’ تو لکھتا ہے‘، ’تو پڑھتا ہے‘۔ ’تو آتا ہے‘، ’تو جاتا ہے‘۔

 اسی طرح ضمیر غائب میں بھی دیکھتے ہیں۔  زمانہ حال کا جملہ ہوتا ہے: ’وہ لکھتا ہے‘۔  اس میں بھی بنیادی فعل میں وہی 'تا' کا  لاحقہ لگا  تب جاکر یہ ’لکھتا‘ بنا  اور معاون فعل میں 'اے' کا  لاحقہ لگاکر ’ہے‘  بنا۔ اور  یوں یہ جملہ بنا ’وہ پڑھتا ہے‘ یا  ’ وہ آتا ہے‘، ’وہ جاتا ہے‘۔  یہ تمام صورتیں واحد کی ہیں۔ میں پہلے آپ کو ان کی متبادل  سندھی صورتوں کے بارے میں بتاؤنگی اس کے بعد جمع کی طرف آئیں گے۔

’میں لکھتا ہوں‘  کا  ترجمہ سندھی میں  ہوتا ہے ’ماں لکھاں تھو‘۔ اب آپ دیکھئے سندھی میں بنیادی فعل میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی (’ماں لکھاں‘۔’ماں لکھاں تھو‘)، صرف ایک معاون فعل ’تھو‘ کا اضافہ ہوا۔۔۔ اردو میں بنیادی فعل ’لکھ‘ میں 'تا‘ کا اضافہ ہوا تھا۔ یہاں معاون فعل میں 'تھو'  کا  اضافہ ہوا۔  یہ ’تھو‘  کیا ہے (’تا‘ کا متبادل سمجھ لیجئے)۔ یہ معاون فعل ہے۔ اور اس طرح جملہ بنے گا:

’ماں پڑھاں تھو‘، ’ماں اچاں تھو‘، ’ماں ونجاں(وڃان) تھو‘۔

اسماء:   میں لکھتا ہوں۔  ماں لکھاں تھو

میں پڑھتا ہوں۔ ماں پڑھاں تھو

میں آتا ہوں۔   ماں اچاں تھو

میں جاتا ہوں ۔  ماں ونجاں تھو (وڃان)

(حسن دہرائیں گے)

استاد:   اب اِن تمام جملوں میں یہ جو آخر میں ہم ’تھو‘ کا لفظ بول رہے ہیں۔ اس کو معاون فعل کہتے ہیں، اور یہ جس طرح اردو میں (مصدر) ’ہونا‘ ہوتا ہے، اسی طرح سندھی میں ’تھیڑں‘ کہتے ہیں۔ یہ ’تھیڑں‘ مصدر ہے۔ جس کا اردو متبادل ’ہونا‘ ہے۔ ’ہونا‘ سے ’ہے‘ ’ہو‘، ’ہوں‘ وغیرہ اردو میں بنتے ہیں۔ جب کہ سندھی میں ’تھیڑں‘ سے
’تھو‘، ’تھی‘، ’تھا‘، ’تھیوں‘ وغیرہ صورتیں بنتی ہیں، اور یہ تمام ’تھیڑں‘ (مصدر) سے نکلتی ہیں۔ ان سب کو معاون فعل کہتے ہیں، جو بنیادی فعلوں کو بنانے میں مدد کرتے ہیں اور ان کے ساتھ ہی استعمال ہوتے ہیں۔ کبھی کبھی الگ بھی استعمال ہوتے ہیں۔ مگر عموما ً ساتھ استعمال ہوتے ہیں۔  اور یہ چیزیں پھر میں کل آپ کو ایک بار اور سمجھاؤں گی۔ آج کے لئے ہم یہیں ختم کرتے ہیں۔ انشاء اللہ کل پھر ملاقات ہوگی۔ خدا حافظ۔