السلام علیکم سامعین!

سندھی لئنگویج اتھارٹی کی جانب سے میں ہوں ڈاکٹر فہمیدہ حسین۔ سندھی اردو بول چال کے اس پروگرام میں۔

 ہم نے پچھلے سبق میں جو جملے بنائے تھے۔ پہلے ہم ان کو دہرا لیتےہیں۔ اسماء! آپ پہلے وہ جملے دہرائیے جو ہم نے کل بنائے تھے:

اسماء:   میں پچھلے  ہفتے   کافی بیمار تھا۔               ماں گذریل ہفتے  کافی  بیمار ہُئُسُ/ہوس۔

ہم پچھلے  ہفتے   کافی بیمار تھے۔              اساں گذریل ہفتے  کافی  بیمار ہئاسیں۔

میں پچھلے ہفتے   کافی بیمار تھی۔             ماں گذریل ہفتے  کافی  بیمار  ہئسِ/ ہیَسِ۔

ہم پچھلے  ہفتے   کافی بیمار تھیں۔             اساں گذریل ہفتے  کافی  بیمار  ہیُوں سیں۔

(حسن دہرائیں گے)

استاد:   اسماء! آپ پھر دوسرے ضمیر (حاضر)  کے ساتھ جملے بنائیے۔

اسماء:   تم کراچی میں کہاں جاکر رہے تھے۔       توں کراچیءَ  میں کتھے ونجی  رہیو ہئیں۔(’وڃي‘مخصوص سندھی آواز  ’ع‘)

آپ کراچی میں کہاں جاکر رہے تھے۔     توھاں کراچیءَ  میں کتھے ونجی  رہیا ہئا۔(’وڃي‘مخصوص سندھی آواز  ’ع‘)

تم کراچی میں کہاں جاکر رہی تھی۔ توں کراچیءَ  میں کتھے ونجی  رہی ہئیںءَ۔(’وڃي‘مخصوص سندھی آواز  ’ع‘)

آپ کراچی میں کہاں جاکر رہیں تھیں۔        توھاں کراچیءَ  میں کتھے ونجی  رہیوں ہیوں۔(’وڃي‘مخصوص سندھی آواز  ’ع‘)

(حسن دہرائیں گے)

استاد:   اس کے بعد آپ ضمیر غائب کے جملے دہرائیے۔

اسماء:   وہ لطیفے پر بہت ہنسا تھا۔            ہو لطیفے تے ڈاڈھو کِھلیو ہو۔       (’ڏاڍو‘ مخصوص سندھی آواز  ’ڊ‘)

وہ لطیفے پر بہت ہنسے تھے۔         ہو لطیفے تے ڈاڈھو کھلیا  ہئا۔ (’ڏاڍو‘ مخصوص سندھی آواز  ’ڊ‘)

وہ لطیفے پر بہت ہنسی تھی۔         ہوءَ لطیفے تے ڈاڈھو کھلی ہئی۔      (’ڏاڍو‘ مخصوص سندھی آواز  ’ڊ‘)

وہ لطیفے پرر بہت ہنسی تھیں۔               ہو لطیفے تے ڈاڈھو کھلیوں ہیوں۔(’ڏاڍو‘ مخصوص سندھی آواز  ’ڊ‘)

(حسن دہرائیں گے)

استاد:   اب ان تمام جملوں میں آپ نے دیکھا کہ فعل لازم کو زمانہ ماضی بعید میں کیسے استعمال کرتے ہیں۔ تینوں ضمیروں کے ساتھ ہم نے جملے بنائے۔ اب آپ دونوں ان جملوں کی بناوٹ کو سامنے رکھتے ہوئے نئے جملے بناکر بتائیے تاکہ ہمیں پتہ چلے کہ آپ کو یہ بناوٹ سمجھ میں آ گئی ہے۔ اسماء! پہلے آپ بتائیے۔

اسماء:   میں پہلے کراچی میں رہتی تھی، مگر اب حیدرآباد میں رہتی ہوں۔

استاد:   اس میں آپ نے دو فعل استعمال کئے ہیں اور دو زمانے استعمال کئے ہیں۔ 'رہتی تھی' ہوگیا ماضی اور 'رہتی ہوں' ہوگیا 'حال'۔ اب اس کو ایک بار پھر کہہ کر اس کا ترجمہ کیجئے۔

اسماء:   میں پہلے کراچی میں رہتی تھی، مگر اب حیدرآباد میں رہتی ہوں۔

ماں پہریں کراچیءَ میں رہندی  ہُئَسِ  پر  ہانڑیں حیدرآباد میں رہاں تھی۔

(حسن دہرائیں گے)

استاد:   اب اس کو مذکر میں کس طرح کہیں گے حسن!

حسن: میں پہلے کراچی میں رہتا  تھا مگر اب حیدرآباد میں رہتا ہوں۔

ماں پہریں کراچیءَ میں رہندو  ہُئسُ پر  ہانڑیں حیدرآباد میں رہاں تھو۔

استاد:   آپ ان کو پھر سے ایک بار کہیئے اسماء۔

(اسماء دہرائیں گی)

استاد:   اب ان کو جمع میں تبدیل کریں۔

اسماء:   ہم پہلے کراچی میں رہتے تھے، مگر اب حیدرآباد میں رہتے ہیں۔

اسیں پہریں کراچیءَ میں رہندا  ہئاسیں  پر  ہانڑیں حیدرآباد میں رہوں تھا۔

(حسن دہرائیں گے)

استاد:   اس طرح ہم مؤنث میں کہیں گے۔

-      ہم پہلے کراچی میں رہتی تھیں، مگر اب حیدرآباد میں رہتی ہیں۔

-      اساں پہریں کراچیءَ میں رہندیوں ہیوں سیں  پر ہانڑیں حیدرآباد میں رہوں تھیوں۔

(اسماء دہرائیں گی)

استاد:   اسی طرح مختلف ضمیروں کے ساتھ جملے بنائے جا سکتے ہیں۔ اب تک کے اسباق میں ہم نے آپ کو زمانہ حال اور اس کی مختلف صورتوں کو استعمال کرنا سکھایا۔ اس کے بعد زمانہ ماضی کو بھی آپ نے دیکھ لیا کہ کس طرح بناتے ہیں۔ اگلے سبق میں میں کچھ نئی چیزیں آپ کو بتاؤں گی۔ تب تک کے لئے اجازت دیجئے۔ خدا حافظ۔